میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں اور میرا دین اسلام ہے


Hijjabبرقعے میں لپٹی، چہرے پر نقاب لئے ایک مسلمان خاتون فرانس کی ایک سپر مارکیٹ میں خریداری کر رہی تھی ٹرالی میں مطلوبہ سامان ڈالنے کے بعدکیش کاؤنٹر کی طرف ادائیگی کیلئے بڑھی

اتفاق سے کاؤنٹر پر اُس سے پہلےایک فیشن ایبل عورت پیسے دینے کیلئے کھڑی تھی۔ جو اپنے نین نقش اورلہجے سے عرب لگ رہی تھی عربانی نے حجاب میں لپٹی عورت کو حقارت سے دیکھا اور اپنے غصے کے اظہار کیلئے 
اپنی سامان والی ٹوکری کو کاؤنٹر پر پٹخ کر رکھااور بڑبڑاتے ہوئے سامان کاؤنٹر پر ڈالنے لگی
یہ حجاب والی بہن نہایت صبر اور خاموشی کے ساتھ اس عربانی کی یہ ساری حرکات دیکھتی رہی
اس بہن کی یہ خاموشی اور صبرعربانی کیلئے اور بھی تلملاہٹ کا باعث بن گیا
عربانی اپنی جھنجھلاہٹ کو نہ دبا سکی اور آخر بول ہی پڑی
پہلے کیا کم مسائل ہیں فرانس میں ہم مسلمانوں کیلئے
ایک سے بڑھ کر ایک مصیبت روز کھڑی ہو جاتی ہےاور تمہارا یہ نقاب ان سب مصائب کی ایک جڑ ہے 
ہم یہاں پر تجارت یا سیاحت کیلئے آتے ہیں نہ کہ دین کی اشاعت یا اپنے اسلاف کی تاریخ بیان کرنے
اگر تم اتنا ہی دینی شعار کی پابند ہو توجاؤ اپنے وطن کو اور جیسے رہنا چاہو رہو
اس پردہ دار بہن نے اپنا پرس اپنی ٹرالی میں رکھا
اور اپنے چہرے سے نقاب ہٹایا
سنہرے بال اور گہری نیلی آنکھیں
عربانی سے کہا
 میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں
میرا دین اسلام ہے اور فرانس میرا وطن ہے
تم لوگوں نے اپنے دین کو بیچ دیا
اور ہم نے اس دین کو خرید کر اپنا لیا ہے۔

(فیس بک سے لی گئی ایک تحریر) 

 

 

 

 

 

ایک جواب

  1. جب پہلے بار مین نے اس تحریر کو پڑھا تو اچھی لگی!! مگریہ تخلیق لگتی ہے سچ نہیں!!۔

تبصرہ کریں