Tag Archives: Islam

کینیڈین شہریت چھوڑ دی تو امت کی رہنمائی کون کریگا

<img

ایک میراثن کی شادی سید صاحب سے ہو گئی۔ گرمیوں کے موسم میں میراثن اپنے گھر کے باہر کیکر کے درخت کے نیچے بیٹھی تھی۔ جب زیادہ گرمی لگی تو میراثن نے کپڑے کو پنکھے کی طرح ہلا کر ہوا لینا شروع کر دی۔ تھوڑی دیر بعد کچھ اور خواتین بھی وہاں آ گئیں، تو میراثن نے گرمی سے تنگ آکر کہا
”ساڈا ایہہ حال اے تے ساڈی امت دا کی حال ہووے دا“
یہی حال جناب خود ساختہ شیخ الاسلام کا ہے ایسے رہنمائی کرنے والے تو ایک اینٹ اٹھائیں نیچے سے دس نکل آتے ہیں۔ پاکستان میں لاکھوں جید علماءکرام موجود ہیں۔ آج تک کسی نے بھی امت کی رہنمائی کو کسی ملک کی شہریت سے منسلک نہیں کیا۔ علامہ صاحب نے عجیب ڈرامہ کر دیا ہے۔ پہلے کہا ”کہو سپریم کورٹ زندہ باد“ لیکن اب اپنی منشا کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر ہی تبراءشروع کر دیا ہے۔ اب علامہ صاحب ٹوپی اتار کر عدالت جائیں تو شاید ججز پہچان نہ سکیں اور اس طرح ان کا کوئی داﺅ چل جائے ورنہ ان کی دال گلتی نظر نہیں آ رہی۔ امت کے رہبر اور رہنما دارالسلام کو چھوڑ کر کسی دوسرے ”دار“ میں سکونت اختیار نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے مریدین کو بھی دارالسلام میں بلا لیتے ہیں لیکن خیالی رہنما نے تو چار سال ملک سے باہر رہ کر طوفانی انقلاب لانے کادعویٰ کیا ۔جو اپنے دامن کو نہیں بچا سکا وہ ریاست کو خاک بچائے گا۔

میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں اور میرا دین اسلام ہے


Hijjabبرقعے میں لپٹی، چہرے پر نقاب لئے ایک مسلمان خاتون فرانس کی ایک سپر مارکیٹ میں خریداری کر رہی تھی ٹرالی میں مطلوبہ سامان ڈالنے کے بعدکیش کاؤنٹر کی طرف ادائیگی کیلئے بڑھی

اتفاق سے کاؤنٹر پر اُس سے پہلےایک فیشن ایبل عورت پیسے دینے کیلئے کھڑی تھی۔ جو اپنے نین نقش اورلہجے سے عرب لگ رہی تھی عربانی نے حجاب میں لپٹی عورت کو حقارت سے دیکھا اور اپنے غصے کے اظہار کیلئے 
اپنی سامان والی ٹوکری کو کاؤنٹر پر پٹخ کر رکھااور بڑبڑاتے ہوئے سامان کاؤنٹر پر ڈالنے لگی
یہ حجاب والی بہن نہایت صبر اور خاموشی کے ساتھ اس عربانی کی یہ ساری حرکات دیکھتی رہی
اس بہن کی یہ خاموشی اور صبرعربانی کیلئے اور بھی تلملاہٹ کا باعث بن گیا
عربانی اپنی جھنجھلاہٹ کو نہ دبا سکی اور آخر بول ہی پڑی
پہلے کیا کم مسائل ہیں فرانس میں ہم مسلمانوں کیلئے
ایک سے بڑھ کر ایک مصیبت روز کھڑی ہو جاتی ہےاور تمہارا یہ نقاب ان سب مصائب کی ایک جڑ ہے 
ہم یہاں پر تجارت یا سیاحت کیلئے آتے ہیں نہ کہ دین کی اشاعت یا اپنے اسلاف کی تاریخ بیان کرنے
اگر تم اتنا ہی دینی شعار کی پابند ہو توجاؤ اپنے وطن کو اور جیسے رہنا چاہو رہو
اس پردہ دار بہن نے اپنا پرس اپنی ٹرالی میں رکھا
اور اپنے چہرے سے نقاب ہٹایا
سنہرے بال اور گہری نیلی آنکھیں
عربانی سے کہا
 میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں
میرا دین اسلام ہے اور فرانس میرا وطن ہے
تم لوگوں نے اپنے دین کو بیچ دیا
اور ہم نے اس دین کو خرید کر اپنا لیا ہے۔

(فیس بک سے لی گئی ایک تحریر) 

 

 

 

 

 

یا میرے مولا کیا تیرے ہاں بھی ان حکمرانوں کے لئے استشنا ء ہے ؟

کوئٹہ میں رگوں میں اتر جانے والی سردی ہے، درجہ حرارت منفی آٹھ سے بھی بڑھ چکا ہے. معصوم بچے اور باپردہ خواتین گزشتہ تین دن سے اپنے بیاسی بے گناہ پیاروں کی لاشیں لئے بیٹھے ہیں۔ایسا احتجاج تو شائد معلوم تاریخ میں کہیں نہ ہوا ہو۔اس نے ملک کے کونے کونے میں موجود ہر انسان کو ہلا کر رکھ دیا 

پاکستان کی تاریخ کا دردناک احتج بےحس حکمران خاموش تماشا ئی بنے ہوئے ہیں ۔ کب ان کی غیرت جاگے گی کب تک ہم یونہی بے گناہوں کے جنازے اٹھاتے رہیں گے۔ سینکڑوں لوگ لاشوں کو لے کر دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور وہ پکار پکار کر پوری قوم کو اپنی بے بسی سے آگاہ کررہے ہیں ان کی آواز میں آواز ملانا پوری قوم کا فرض ہے ۔ آج وہ جس اذیت سے دوچار ہیں اگر ان کا ساتھ نہ دیا گیا تو کل دوسرے صوبے میں بھی لوگ میتیں اٹھانے پر مجبور ہوں گے ۔ پوری قوم شہدا کے خاندانوں سے مکمل یکجہتی اور دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے ۔ وفاقی حکومت کو ان کے مطالبات پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکے 

-یا میرے مولا کیا تیرے ہاں بھی ان حکمرانوں کے لئے استشنا ء ہے ؟

فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟

   نوازشریف کی سیاچن کو یکطرفہ خالی کرنے کی بات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہے.اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سیاچن کی جنگ پاکستان اور بھارت پر بوجھ بن چکی ہے، ماہانہ کروڑوں روپے اس میں پھونکے جارہے ہیں، اگر یہی رقم فلاح وبہبود کے کاموں پر خرچ کی جائے تو بہت سے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں، لیکن معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا میاں صاحب نے بیان کیا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟ میاں صاحب! فوج وہاں پر پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑرہی ہے، سجیلے جوانوں نے بھارت کی پیش قدمی کو روکا ہوا ہے۔ نئی دہلی کی نظریں برف پوش پہاڑوں پر نہیں گلگت بلتستان اور شاہراہ قراقرم پر ہے۔ اگر پاک فوج جانوں کا نذرانہ دے کر بھارت کو سیاچن پر نہ روکتی تو آج یہ جنگ اسلام آباد کے قریب لڑی جارہی ہوتی۔ ’’دنیا کو پتا ہے کہ پاک فوج سیاچن میں کیوں بیٹھی ہے، کوئی بغیر کسی وجہ کے 22ہزار فٹ بلند چوٹیوں پر نہیں بیٹھتا جہاں آکسیجن بھی نہ ہو۔‘‘، پاک فوج کی حیثیت وہاں پر حملہ آور کی نہیں ہے جو وہ خود غیرمشروط طو رپر علاقہ چھوڑکر واپس آجائے۔ دوسری بات، بالفرض اگر پاک فوج پیچھے ہٹتی بھی ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ بھارت آگے نہیں بڑھے گا؟ اور کیا یہ
Aپسپائی عملاً بھارت کا قبضہ تسلیم کرنا نہیں ہوگی؟ 

ویلنٹائن ڈے ,دنیاکی خاطر اپنی آخرت برباد کرنا خسارے کا سوداہے۔

آج پھرعاقبت نااندیش اور مغرب کے اسیرپاکستانی ویلنٹائن ڈے منارہے ہیں۔ یہ خرافات کے سواکچھ نہیں ہے اور خود مغرب میں اس کی سند موجود نہیں کہ اس دن کا آغازکب سے اورکیوں ہوا؟ بھارتی ڈرامے بھی اس رجحان کو فروغ دے رہے ہیں حالانکہ بھارتی معاشرے میں بھی یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔ افسوسناک با ت یہ ہے کہ ویلنٹائن ڈے کی لعنت اور فحاشی کو فروغ دینے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ٹی وی چینلز اور کچھ اخبارات آگے آگے ہیں۔ اس پر احتجاج کیاجائے تو اسے آزادی اظہارکی راہ میں رکاوٹ سمجھاجاتاہے حالانکہ مادرپدرآزادی کسی بھی صالح معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے ایک مسلمان کویہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ وہ جس قوم سے محبت رکھے گا‘ اس کے طورطریقے اختیارکرے گا‘ آخرت میں اسی کے ساتھ اٹھایاجائے گا۔ دنیاکی خاطر اپنی آخرت برباد کرنا خسارے کا سوداہے۔